گھر مرا جگمگایا کرے |
تو یوں ہی روز آیا کرے |
چار دن کی تو ہو چاندنی |
پھر اندھیرا ڈرایا کرے |
میں بلندی کو چھوتا رہوں |
تہمتیں وہ لگایا کرے |
تھام لے ہاتھ اپنا کوئی |
جب قدم ڈگمگایا کرے |
یاد اچھی مرے ساتھ ہو |
تلخیاں دھندلایا کرے |
خوش رھے تو جہاں بھی رہے |
ہاں مجھے بھی بلایا کرے |
جب بھی لوٹوں میں گھر کو مِرے |
ماں کھڑی مسکرایا کرے |
دیکھا سپنے میں جنت میں تھے |
تم ھی تھے وہ خدایا کرے |
تیری خاطر اے اسلم یہاں |
کیوں کوئی وقت ضائع کرے |
معلومات