تصوّر میں ان کو جو ہم لا رہے ہیں |
تو تصویر ان کی بنے جا رہے ہیں |
ہمیں دیکھ کر سب یہ سمجھے کہ وہ ہیں |
نا دانستہ دھوکا سبھی کھا رہے ہیں |
یہ سننے میں آیا تصور جما تو |
ہمارے گلو سے وہ فرما رہے ہیں |
جو ذکر و تصور ہے شغلِ مسلسل |
مُصَوَّر وَ مذکور کہلا رہے ہیں |
اجر ہے یہ ذکر و تصور کا بے شک |
جہاں چاہیں ان کو وہاں پا رہے ہیں |
اگر ذکر ضربت، تصور ہے راحت |
سکوں سے دلی دل میں چِلّا رہے ہیں |
ذکیؔ ذکر سے ضرْب جو لگ رہے تھے |
"کئی دن سے اکثر وہ یاد آرہے ہیں" |
معلومات