کفر میری ذات میں شامل ہو نہیں سکتا
محبتِ اہل بیت سے غافل ہو نہیں سکتا
دل میں ہے عشقِ مصطفیٰ ﷺ کا چراغ
وہ کبھی مدھم ہو،ایسا کبھی ممکن ہو نہیں سکتا
رگوں میں خون حسینی ، عشق کی علامت ہے
یے راز محبت ہے، میں غافل ہو نہیں سکتا
چاندنی راتوں میں جو ذکرِ علی کا چھڑ جائے یارو
وہ عین عبادت ہے، میں آفل ہو نہیں سکتا
یاد رکھنا قلندر اور ولی بھی در حسین کے سوالی
کوئی ہے منکر ، وہ کبھی ولی کامل ہو نہیں سکتا
میں در فاطمہ کے غلاموں کا بھی غلام ہوں
میں ناچیز غلام ہوں اور میں مھمل ہو نہیں سکتا
"حسن جتوئی " الف میم سین الیاسین ہے عشق
کسی اور کے گھر کا کبھی بھی مائل ہو نہیں سکتا

1
14
تمام دوستوں کا شکریہ

0