ترے ذکر سے گل مہکنے لگے ہیں |
پرندے ہوا میں چہکنے لگے ہیں |
یہ ندیاں یہ جنگل یہ دریا کنارے |
کہ پربت سے جھرنے بھی گرنے لگے ہیں |
ستارے سبھی جھک گئے ہیں زمیں پر |
ترا ماتھا ، رخسار چھونے لگے ہیں |
ترے لمس سے نرم شاخوں کے پتے |
ہواؤں کی بانہوں میں گرنے لگے ہیں |
یہ بارش کے قطرے ترا نام لے کر |
زمیں کی محبت میں بہنے لگے ہیں |
ذکر جو ترے لب و رخسار کا تھا |
تو یادوں کے سب پھول چننے لگے ہیں |
معلومات