| حسیں خوابوں کا گلدستہ دکھا کر |
| پڑوسن لے کے آیا ہوں بھگا کر |
| چلا لو کام انڈے سے ابھی تم |
| میں کل لاؤں گا مرغی بھی چرا کر |
| ہیں گھر میں گھسنے کے آداب بھی کچھ |
| چلے آتے ہو ہر دم منھ اٹھا کر |
| یقیناً کان کترے گا یہ میرا |
| چلا ہوں کاندھے پر جس کو بٹھا کر |
| تمہاری بھی کروں گا دعوتیں پھر |
| میں جب بھی لاؤں گا بکرا چرا کر |
| چُناؤ میں جتایا ہے جنھیں بھی |
| ہوئے غائب وہی جلوہ دکھا کر |
| حقیقت میں وہ نر ہوتے ہیں عاطفؔ |
| چلے خود کو جو ہیں مادہ بنا کر |
معلومات