مولا ضیائے دل بھی جلوہ ہو یار کا |
ہے منتظر چمن یہ ایسی بہار کا |
ہر حسن کا ہے محور جلوہ جمالِ جاں |
کل روپ کو پتہ ہے اس کے مدار کا |
آقا کے ذکر میں ہی قلبی سکون ہے |
ملجا سدا ہوا جو دل کے غبار کا |
دل جاں فدا سخی تیری آل پاک پر |
یہ ہی بھلا ہے رستہ دائم قرار کا |
طاغوت کی ہے گردن ان کے لئے جھکی |
ظلمت ہے ڈھونڈتی اب رستہ فرار کا |
راہِ خدا میں عترت قربان اس نے کی |
کب قصہ اور کوئی ایسا ہے پیار کا |
محمود شان اس کی آئے نہ خرد میں |
ہر روپ میں ہے پرتو جس حسنِ یار کا |
معلومات