حوصلہ دن کا چادر تھی وہ رات کی |
اس سے رشتہ بھی کیا ماؤں کے جیسی تھی |
ہر کوئی اس پہ دیکھے بنا مرتا تھا |
خوبصورت بھی افواہوں کے جیسی تھی |
میر کے دل پہ اتری سخن بن کے وہ |
داغ جی کی حسیں غزلوں کے جیسی تھی |
وہ کڑی دھوپ میں چھاؤں کے جیسی تھی |
شہر کی لڑکی بھی گاؤں کے جیسی تھی |
خاندانی وہ عالی نسب لڑکی تھی |
سیدہ طاہرہ ولیوں کے جیسی تھی |
غم زدہ ہیں مرے دوست احباب سب |
شیر وہ لڑکی تو اپنوں کے جیسی تھی |
نور شیر |
معلومات