کس اشکِ انفعال سے خوں دھوئے کربلا |
زیرِ علم ہے غرقِ الم کوئے کربلا |
پلکوں سے چن رہے تھے فرشتے لہو کے پھول |
باغِ ارم کو چاہیے خوشبوئے کربلا |
آنکھوں میں تشنگی کا جو روزن ہے آتِشیں |
پیاسا لبِ فرات کہاں سوئے کربلا |
برسات فصل غم کی بھی تھم جائے اب کہاں |
تا حشر زار زار یوں ہی روئے کربلا |
بامِ نظر پہ چاند محرم کا آگیا |
آنسو نکل پڑے ہیں رواں سوئے کربلا |
پھرتی رہے گی پوچھتے بادِ صبا سوال |
آکر سنوارے کس نے یہ گیسوئے کربلا |
شیدؔا نہ لائی چشم فلک تاب، رو پڑی |
شب بھر کا بوجھ حشر تلک ڈھوئے کربلا |
معلومات