وطن اک بنایا تھا اپنا الگ سے |
گزاریں گے سب مل کے اپنی الگ سے |
ہے تہذیب اپنی جداگانہ سب سے |
ہے تاریخ اپنی جداگانہ سب سے |
نہ ہوگی کوئی ظلم کی بات اس میں |
ملے گا سبھی کو ہی انصاف اس میں |
زمیں ہو گی جس کی خدا کی زمیں بس |
امر بھی چلے گا اسی کا ادھر بس |
چلے گا اصول شریعت یہاں پر |
نہ ہوگا کوئی بھی تعصب یہاں پر |
کسی کو کسی کا یہاں ڈر نہ ہو گا |
سبھی ہی یہاں پر خدا سے ڈریں گے |
اخوت پہ ساری عمارت بنی تھی |
بزرگوں کے ہاتھوں یہ جنت بنی تھی |
مگر ہے ہوا جو یہاں پھر نہ پوچھو |
بہی الٹی گنگا یہاں پھر نہ پوچھو |
ملی ان کو منزل سفر میں جو ناں تھے |
موافق نہیں تھے مناسب نہیں تھے |
بگاڑا سبھی نے ہے اس کو خوشی سے |
کسی نے کہیں سے کسی نے کہیں سے |
سبھی نے ہی کی ہے حکومت یہاں پر |
نہ مانے گا کوئی خطا بھی یہاں پر |
ہیں دعوے عوامی حکومت کے اس میں |
صف فوج میں ہیں ترانے اسی کے |
وہ بھائی جو ہم سے الگ ہو گیا تھا |
سمجھدار وہ تھا سیانا بہت تھا |
بنایا تھا گھر بھی اسی نے ہی سمجھو |
اسی کو نکلنا پڑا گھر سے سمجھو |
وہی جو نہ ہوتا یہ گھر بھی نہ بنتا |
وڈیروں کو یوں پھر حکومت نہ ملتی |
رکھا نام تھا جن کا بھوکا بنگالی |
اسی نے ترقی یہ پھر بھی ہے پا لی |
ترقی کے ہم خواب دیکھیں گے کب تک |
انہی ہی لٹیروں کو جھیلیں گے کب تک |
مجھے فکر اپنی تو بالکل نہیں ہے |
مگر فکر بچوں کی ہے مجھ کو کھاتی |
نصیبوں میں اپنے یہی دن تھے لکھے |
یہ بچے ہمارے بھی ایسے رہیں گے ؟ |
کرو تم خدارا کوئی کام ڈھنگ کا |
کبھی تم نہ لینا کوئی نام جنگ کا |
ہیں آپس کے جھگڑے ہمیں بھی چکانے |
یہ پنجاب کے پی بلوچی یہ سندھی |
سبھی مل کے جی لیں سبھی سکھ سے جی لیں |
ترقی ہے کرنی ہمیں بھی ہے کرنی |
سبھی مل کے مانگو معافی خدا سے |
خدا سے خدا سے خدا سے خدا سے |
معلومات