لقمے توڑ کر کیسے پیار سے کھلاتا تھا
خود وہ ہوتا پیاسا مجھ کو مگر پلاتا تھا
جیسے ہی مکاں میں داخل ہوتا خوشی آتی
گھر بھی تب بہاروں سے پھر بہت مہکتا تھا
غم ہمارے دیکھے جاتے نہیں کبھی اس سے
ہم دکھی ہو جاتے تو خوب ہی ہنساتا تھا
گھومنے چھٹی میں تفریح گاہ لے چلتا
چڑیا گھر ہمیں لے جاتا تو دل بہلتا تھا
مدرسہ پڑھانے کا شوق اور دلچسپی
لطف سے کہانی اکثر ہمیں سناتا تھا
چاکلیٹ، بسکٹ، ٹافی کے لاتا وہ ڈبہ
بانہوں کو ہمیشہ پھیلائے مسکراتا تھا
رخصتی بھی ناصؔر نم آنکھوں سے ہی ہوتی تھی
دور تک ٹہلتے روزانہ ساتھ آتا تھا

0
54