یہ ملنے کو اے یار جی چاہتا ہے
ترے ہتھ بنی یہ سِجّی چاہتا ہے
مُبائل ہے اس کا وُہی نوکیا
کنکشن مگر فور جی چاہتا ہے
مرا یار ہے یار پکا دِہاتی
مگر پیار اب کالجی چاہتا ہے
اری پگلی سمجھو وہ کیا چاہتا ہے
وہ تم سے بس اب زوجگی چاہتا ہے

0
71