رشتوںں میں پہلی سی گرمی نہ رہی
سچی دلوں میں پہلی سی نرمی نہ رہی
دیوار اٹھا دی ہے میرے چاروں طرف
در ختم کیا پہلی سی کھڑکی نہ رہی
ناپید ہوۓ اب وہ حیا کے پیکر
شرمیلی تخیل کی لڑکی نہ رہی
ہیں وسوسے ڈالے دلوں میں یاروں نے
افری بس اب تیری مرضی نہ رہی

4
77

0
رشتوںں میں پہلی سی گرمی نہ رہی
سچی دلوں میں پہلی سی نرمی نہ رہی
== سچی لفظ کا مفعول کون ہے ؟ کیا نرمی ؟؟ - تو سچی نرمی کیا ہوتی ہے؟
اور اگر سچی کلمہ حیرت ہے تو اس کے بعد! لازمی آئیگا - مگر اس سے یہ غیر معیاری جملہ ہوجائیگا-

دیوار اٹھا دی ہے میرے چاروں طرف
در ختم کیا پہلی سی کھڑکی نہ رہی
== پہلی سی کھڑکی نہیں رہی کا مطلب کیا ہے - مطلب اب دوسری طرح کی کھڑکی ہے - تو یہ دیوار تو نہیں ہوئ چاروں طرف-

ناپید ہوۓ اب وہ حیا کے پیکر
شرمیلی تخیل کی لڑکی نہ رہی
== شرمیلی تخیل کیا ہوتا ہے - اگر شرمیلی لڑکی لکھا ہے تو تخیل کا لفط غلط جگہ ہے جس سے یہ شعر تعقید کا حامل ہو گیا -

ہیں وسوسے ڈالے دلوں میں یاروں نے
افری بس اب تیری مرضی نہ رہی
== وسوسے ڈالنے سے مرضی کیسے ختم ہوتی ہے - اگر وسوسے ڈالے ہیں تو جو چاہیں افری کریں وسوسوں
کے ہوتے ہوئے جو چاہے اپنی مرضی سے فیصلہ کریں - اس میں تیری مرضی نہ رہی کیسے ہو سکتا ہے -

الغرض لفظوں کی حرمت کو مدنظر رکھیں


0
جی شکریہ احساس ہوا اردو سیکھنا ہو گی۔ ہم پردیس کے الیلے پن کو نادان بچوں کی طرح لفظوں سے گھروندے بنا کر وقت گزار لیتے اور اپنے جذبات کی تسکین کر لیتے ہیں۔ آپ کی راہنمائی کا شکریہ !

0
شاید ایک وجہ پنجابی اور اردو میں بیک وقت سوچنا اور لفظوں کی پہچان کی کمی بھی ایشو بن جاتی ہے! کوشش رہے گی کہ سلیقہ سیکھا جاۓ۔ شکریہ

0