ہیگل کا فلسفہ بھی سفر میں تھا |
ایڈم کا رمزیہ بھی سفر میں تھا |
ہم سب بھی دائروں میں ہی چلتے تھے |
ہر ایک دائرہ بھی سفر میں تھا |
منزل کے راستے بھی سفر میں تھے |
منزل سے فاصلہ بھی سفر میں تھا |
بے نام منزلوں کی طرف جاتا |
لمحوں کا سلسلہ بھی سفر میں تھا |
ہر گام تشنگی ہی بڑھی اس کی |
اس دل کا مدعا بھی سفر میں تھا |
منزل سفر میں تھی میں سفر میں تھا |
کچھ ایسا مسئلہ بھی سفر میں تھا |
جب وقت سے بھی آگے بہت تھے ہم |
اک ایسا مرحلہ بھی سفر میں تھا |
معلومات