پہلے تو کچھ بوندیں ٹپکیں پھر وہ بادل اتنا برسا |
تن بھی جل تھل من بھی جل تھل سمجھو تم اک دریا برسا |
کاگا بولا گھر کی چھت پر، تم آؤ گے شام سے پہلے |
بن گئیں گلیاں رستے دریا پھر تو بادل ایسا برسا |
اس چوبارے کے پچھواڑے سے بادل کا اک ٹکڑا نکلا |
سارے فلک پر چھا کے پھر وہ ساون رت کے جیسا برسا |
کالی گھٹائیں مہکی زلفیں ان شانوں پر آ کر بکھریں |
نینوں میں پھر شام سی اتری آنکھوں سے پھر مدوا برسا |
بھیگے بدن کی سوندھی خوشبو پھیل گئی پھر چاروں اوور |
جب جب بادل جھوم کے آیا جب بھی بادل گرجا برسا |
ماں کے آنچل کی بنتوں میں اتنے سکھ لپٹے تھے احمد |
جب بھی ماں کی چادر اوڑھی سکھ امرت کا دریا برسا |
معلومات