| عشق احمد نے یوں معتبر کر دیا | 
| قلب و لب پے درودوں نے گھر کر دیا | 
| جو درِ مصطفی کا گدا ہو گیا | 
| آپ نے اس کو میرِ شہر کر دیا | 
| دامنِ مصطفی میں جب آئے عمر | 
| پیارے آقا نے فاروق عمر کر دیا | 
| اک اشارے سے ہے ڈوبا سورج ترا | 
| پل میں انگلی سے دو لخت قمر کر دیا | 
| تیری نظرِ کرم کا ثمر یہ ملا | 
| قلب تاریک روشن سحر کر دیا | 
| خلق کرکے خدا نے یہ ارض و سماں | 
| آ پ کو مالکِ بحر و بر کر دیا | 
| عشق احمد ہے در اصل آبِ حیات | 
| پی لیا جس نے اس کو امر کر دیا | 
| مہر کتنی ہے فرمان جاؤک میں | 
| رب نے بخشش کا آساں سفر کر دیا | 
| المدد یا رسولِ خدا جب کہا | 
| وار دشمن کا بھی بے اثر کر دیا | 
| لے کے دامن میں ذیشان آقا نے پھر | 
| حشر کے دن تجھے معتبر کر دیا | 
    
معلومات