عشق احمد نے یوں معتبر کر دیا
قلب و لب پے درودوں نے گھر کر دیا
جو درِ مصطفی کا گدا ہو گیا
آپ نے اس کو میرِ شہر کر دیا
دامنِ مصطفی میں جب آئے عمر
پیارے آقا نے فاروق عمر کر دیا
اک اشارے سے ہے ڈوبا سورج ترا
پل میں انگلی سے دو لخت قمر کر دیا
تیری نظرِ کرم کا ثمر یہ ملا
قلب تاریک روشن سحر کر دیا
خلق کرکے خدا نے یہ ارض و سماں
آ پ کو مالکِ بحر و بر کر دیا
عشق احمد ہے در اصل آبِ حیات
پی لیا جس نے اس کو امر کر دیا
مہر کتنی ہے فرمان جاؤک میں
رب نے بخشش کا آساں سفر کر دیا
المدد یا رسولِ خدا جب کہا
وار دشمن کا بھی بے اثر کر دیا
لے کے دامن میں ذیشان آقا نے پھر
حشر کے دن تجھے معتبر کر دیا

103