مقامِ یقیں اور، عمل کا ہنر،
اسی سے ہے پیدا، ترا ہر اثر۔
**
نہ ڈر ظلمتِ شب، کی یلغار سے،
کہ خورشیدِ تاباں، ہے تیرا اثر۔
**
خودی کو شناسا، اگر تو کرے،
تو دیکھے گا خود میں، خدا کا ہنر۔
**
یہ دنیا فقط ہے، گزر گاہِ رنگ،
نہ کر اس پہ تکیہ، یہ ہے بے ثمر۔
**
جو باطل سے ٹکرائے، مردِ خدا،
اسی کی تو دنیا، میں ہے معتبر۔
**
سمجھ اس حقیقت کو، اے دوستاں،
یہی دین و دنیا، کا ہے مختصر۔
**
عمل سے بدل اپنا، ہر ایک نقش،
"ندیم" آسماں پر، بنا اپنا گھر۔

0
4