راحتِ دل جان ہے روضہ مرے حُوضُور کا |
دید کے قابل ہے منظر گنبدِ پر نور کا |
حال دل ان کو سنانے حاضرے دربار ہیں |
غم کا مدوا ہے یہاں ہر بے کس و مجبور کا |
عاشقوں کو کیا غرض دیکھیں جو اس در کے سوا |
ان کی نظروں میں ہے کیا یارو نظارہ طور کا |
کیا غرض کیوں جاوں جنت دید تیری چھوڑ کر |
رو کے کہتے تھے بلا عاشق نہیں میں حور کا |
ہو گا میرے سامنے جس وقت تیرا در شہا |
کیسا وہ پر کیف ہو گا رنگ میرے سر ر کا |
بے کس و مجبور ہے عاتیق تیرا امتی |
ہجر میں تیرے تڑپتا ہے دی وانہ دور کا |
معلومات