غزل اک خوبصورت سی میں تیرے حسن پر لکھوں
تجھے بادِ صبا میری ہوئی جو ہمسفر لکھوں
ترے ہونٹوں کو جو تشبیہ دوں رنگیں گلابوں سے
کریں جو رقص بھنورے ، مے سا شبنم کا اثر لکھوں
حسیں چہرہ ترا دکھلائیں مجھ کو یہ مہ و انجم
ہوئے روشن ترے ہی نُور سے شمس و قمر لکھوں
جُدائی میں بہاریں بھی خزاں کا رنگ دکھلائیں
کہ لذّت وصل کی پا کر شجر ہیں با ثمر لکھوں
پھلا پھولا ، ہوا جو عشق میں تیرے ہے دیوانہ
تجھے چھوڑا ہے جس نے ہو گیا وہ در بدر لکھوں
ادا کیسے تری تعریف کا حق کر سکے طارق
نہ مجھ سے ہو سکے ممکن ، نہ میں ہو کر بشر لکھوں

0
69