غزل |
یہ چند روزہ خزاں کا شمار ہے پیارے |
قریب آمدِ فصلِ بہار ہے پیارے |
بگڑ گئیں تو دل و جاں، جگر سے جاؤ گے |
حسین آنکھوں کا کچھ اعتبار ہے پیارے |
کسی نے دیکھا ہے چاہت بھری نگاہوں سے |
تبھی تو چہرے پہ اتنا نکھار ہے پیارے |
بچا سکو تو بڑے شوق سے بچا لو دل |
حسین شوخ نگاہوں کا وار ہے پیارے |
نہ جانے کس کی اداؤں پہ کب پھسل جائے |
نگوڑے دل پہ کسے اختیار ہے پیارے |
کہو تو زندہ رہوں اور کہو تو مر جاؤں |
تمھارے حکم پہ سب انحصار ہے پیارے |
کِھلا کِھلا سا جو چہرہ ہے آخرِ شب میں |
نسیمِ صبح کا اب انتظار ہے پیارے |
سجا کے رکھ دیئے کس نے بساط پر مہرے |
کوئی پیادہ تو کوئی سوار ہے پیارے |
یہ چاہتے ہیں کہ زندہ رہیں ملے جنّت |
ہمارے سر میں عجب انتشار ہے پیارے |
ادا کروں تو کروں شکر کس نوازش کا |
ستم خدا کا کرم بے شمار ہے پیارے |
مرے سخن کی پزیرائی کی محبت سے |
تمھارا حُسنِ نظر ہے یہ پیار ہے پیارے |
کسی حسین کی آنکھوں کا فیض ہے شاید |
شہاب تیری غزل میں خمار ہے پیارے |
شہاب احمد |
۱۲ نومبر ۲۰۲۰ |
معلومات