سوچو پایا حیات سے کیا کچھ |
اور کھویا ممات سے کیا کچھ |
موت کے ہاتھ تھی رِہن ہستی |
موت پوچھے حیات سے کیا کچھ |
حرفِ آخر ہے فیصلہ جس کا |
ہے تہی اس کے ہات سے کیا کچھ |
ڈھونڈتے ڈھونڈتے تری بابت |
گم کیا اپنی ذات سے کیا کچھ |
دن نے ایسی امید بخشی ہے |
جیسے بدلا ہے رات سے کیا کچھ |
بانٹنے نے ہمیں دیا واپس |
کیا دیا اپنے ہات سے کیا کچھ |
خامشی رہ گئی فقط تکتی |
ہو کے حیران بات سے کیا کچھ |
سخت دل ہیں عذاب کے طالب |
نرم پڑتے ہیں بات سے کیا کچھ |
قہر بیٹھے تھے حوصلہ ہارے |
پوچھتے اٹھ کے مات سے کیا کچھ |
معلومات