تیرے جمال کی زد میں ہوں
میں اپنی ذات کے رد میں ہوں
دشتِِ امکاں رہ گیا پیچھے
میں تیرے خیال کی حد میں ہوں
تری گفتگو میں تو ذکر کہاں
ترے لہجے کے شد و مد میں ہوں
ہم کیسے ملیں گے جنت میں
کہ تو نیک ہے اور میں بد میں ہوں
یہاں چھاؤں میرا نصیب نہیں
یہاں سب سے بڑا میں قد میں ہوں
میں راہ جنوں میں حبیب ابھی
سرے منزلِ خال و خد میں ہوں

0
21