ایک پر دوسرا لگا ہوا ہے۔
ہر طرف آئینہ لگا ہوا ہے۔
اے زمیں! تیرے امن چینل پر
جنگ پر تبصرہ لگا ہوا ہے
ایک لڑکی سے بے دھیانی میں۔
گال پر رائتہ لگا ہوا ہے۔
ہجر وہ نیند خوار ہے جس کو۔
وصل کا ذائقہ لگا ہوا ہے۔
کیسی پرکار ہو گی وہ جس سے؟
آنکھ میں دائرہ لگا ہوا ہے

122