نظر کو وصل کے پل سے ہٹائیں گے نہ کبھی
کریں گے یاد تمہیں یوں، بھلائیں گے نہ کبھی
کریں گے بات جو الفت کو زیب دیتی ہو
جو راہ سچ سے الگ ہو دکھائیں گے نہ کبھی
مقام آپ کے خط کا ہمیں گوارا ہے
کہ اور آنکھ سے کاغذ لگائیں گے نہ کبھی
اگرچہ داغ ہوں درپیش اس محبت میں
کہوتو زیست کا دامن بچائیں گے نہ کبھی

0
120