کس کس کو ہم بتائیں کیسی چبھن رہی ہے |
ہر دن تماشہ سہتے کتنی گھٹن رہی ہے |
انسان کی جبلت ہی مختلف بنی ہے |
فطرت انوکھی ہی لیکن معترف بنی ہے |
ممنوعہ اک شجر کے پھل کی کشش ہوئی تھی |
شیطان سے بہک کر دلمیں خلش ہوئی تھی |
داتا سخی ہے، در ہر دم رہتا ہے کھلا بھی |
گر عاجزی رہے تو سن لیتا ہے دعا بھی |
کرتا معاف تو کر لیں غلطیاں بہت ہی |
نادان پھر بھگتنا ہیں سختیاں بہت ہی |
امید و خوف، ایماں کی پہچاں جو ہے ناصر |
مظبوط بھی بنا لیں، محنت پہ جو ہے مضمر |
معلومات