قرب و وصل کا ٹوٹا سرور تو کیا ہو گا
عشق نہ حسن پہ ہو معمور تو کیا ہو گا
تو حسیں ہے تو میرا عشق بھی تو یقیں ہے
شوق مرا ہو گیا کافور تو کیا ہو گا
ہم چاہت کے دوام کا آؤ عہد کریں
وقت کی گردش نے کیا دور تو کیا ہو گا
ہجر کے شب و روز بہت مشکل ہونگے
عشق کی سختی نے کیا جو چُور تو کیا ہو گا
تو کرے حسن کا پرچار اور اس عشق کا میں
عشق میں تو ہو گیا محصور تو کیا ہو گا
ہمایوںؔ

0
114