میرے نبیؐ کی‌ آنکھ کا تارا حسینؓ ہے
ہم کو بھی اپنی جان سے پیارا حسینؓ ہے
زہراؓ کے دل کا  ٹکڑا،  دلارا  حسینؓ ہے
میدانِ   کربلا  میں   سہارا  حسینؓ  ہے
ایماں حسین کا ہے شجاعت حسینؓ کی
مشہور ہے جہاں میں شہادت حسینؓ کی
لے کر کے نکلا فوج شمر اپنی شام سے
لڑنے کے واسطے وہ پیارے امامؓ سے
سب کو کہا نکالنے خنجر نیام سے
کتنا تھا بغض اس کو پیاسے امامؓ سے
دونوں کی فوج ایک جہاں میں مثال ہے
واں پر یزید ہے یہاں زہراؓ کا لال ہے
میدانِ کربلا میں شمر نے غضب کیا
تیغیں چلائیں شاہؓ پہ خنجر بھی رکھ دیا
سلطانؓ کو نصیب نہ پانی تھا نے غذا
لیکن وہی تھی چہرے کی سرخی وہی ضیا
کھلتا رہے شجرؓ شہِؐ بدر و حنین کا
وہ زیرِ خاک ہو جو ہو دشمن حسینؓ کا
زینب وہاں پہ روکے یہ کرتی تھی وہ کلام
کیسے بچے گی اب یہاں جانِ شہِ انام
فوجوں کا یاں شمر کی ہے کوفہ تک اِزدِحام
کاتب بلا کے میرا یہ لکھ دیں کوئی پیام
گھیرے ہوئے ہیں سب یہاں حیدرؓ کے چین کو
آؤ مدینے والو بچاؤ حسینؓ کو
تا عمر ان کا سارا گھرانا ہی سان ہے
قائم اسی نواسے سے ناناؐ کی شان ہے
بنتِؓ نبیؐ، علیؓ کے دلوں کی وہ جان ہے
سب سے عظیم دیکھو انہی کا مکان ہے
سجدے میں سر ہے تن ہے قُعُود و قیام میں
تقوی ہے کس قدر یہاں فوجِ امامؓ میں
ظاہر رسالۂ شبِ دیجور ہو گئی
خوشیاں وہاں کی ساری ہی بے نور ہو گئی
جیسے کہ خوشبو مشک سے کافور ہو گئی
وہ ذات زندگی سے بھی اب دور ہو گئی
میداں میں آکے خون کا دریا بہا دیا
ہوتی ہے کیا وفائیں انہوں نے دکھا دیا
محمد حسانؔ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لو مومنو! بپا ہوا محشر بُکا کرو
تن سے جدا ہوا سرِ سرور بُکا کرو
لاشہ تڑپ رہا ہے زمیں پر بُکا کرو
نیزے پہ چڑھتا ہے سرِ اطہر بُکا کرو
کھیتی علیؓ کی لٹ گئی بستی اجڑ گئی
پردیس میں حسینؓ سے زینب بچھڑ گئی

0
15