مزاحیہ غزل |
نہا کے جب نکلتا ہوں تو کانپیں ٹانگ جاتی ہیں |
میں چھلکے سے پھسلتا ہوں تو کانپیں ٹانگ جاتی ہیں |
تمھارے ابا کی خاطر تواضع یاد ہے اب تک |
تمھارے خط جو پڑھتا ہوں تو کانپیں ٹانگ جاتی ہیں |
ہو کوئی شیر یا چوہا کبھی ڈرتا نہیں لیکن |
فقط بیگم کو تکتا ہوں تو کانپیں ٹانگ جاتی ہیں |
ترے کوٹھے سے اب میرا تعلق واجبی سا ہے |
مگر جب بھی گزرتا ہوں تو کانپیں ٹانگ جاتی ہیں |
ہزاروں لوگوں کا قرضہ ہے میرے سر پہ پہلے ہی |
سحر میں جب بھی ہنستا ہوں تو کانپیں ٹانگ جاتی ہیں |
شاعر زاہد الرحمن سحر |
معلومات