"حسرتِ انتظارِ یارِ نہ پوچھ"
بڑی مشکل ہے بار بار نہ پوچھ
اس نے آنا ہے یہ خبر کر دو
کون ہے کب سے بے قرار نہ پوچھ
کتنا بے تاب ہوں بتاؤں کیا
چہرے سے کیا ہے آشکار نہ پوچھ
دل کے پنجرے میں اس کو رکھا ہے
کس کو کس نے کیا شکار نہ پوچھ
جس نے ظاؔہر اسے نہیں دیکھا
اس کو ہے دل پہ اختیار نہ پوچھ

0
41