| "حسرتِ انتظارِ یارِ نہ پوچھ" |
| بڑی مشکل ہے بار بار نہ پوچھ |
| اس نے آنا ہے یہ خبر کر دو |
| کون ہے کب سے بے قرار نہ پوچھ |
| کتنا بے تاب ہوں بتاؤں کیا |
| چہرے سے کیا ہے آشکار نہ پوچھ |
| دل کے پنجرے میں اس کو رکھا ہے |
| کس کو کس نے کیا شکار نہ پوچھ |
| جس نے ظاؔہر اسے نہیں دیکھا |
| اس کو ہے دل پہ اختیار نہ پوچھ |
معلومات