محبت کی راہوں میں دھوکے بہت ہیں
مسافر محبت نے روکے بہت ہیں
مگر چاہا جانا ضرورت ہے اپنی
نرالے ہیں کُچھ کُچھ، انوکھے بہت ہیں
ذرا بچ کے چلنا زمانہ گروں سے
ستم کرنے والے غضب کے بہت ہیں
جہاں شرط یہ ہے رہے راز داری
وہیں چاروں جانب جھروکے بہت میں
محبت بھی ہے اک طرح کی دُھلائی
یہاں لگتے چوکے پہ چوکے بہت ہیں

0
106