کہاں جانا ہے کس گلستاں کے ہو تم |
مگر لگتا ہے کچھ پریشاں سے ہو تم |
یہ بستی ہے فرعون کی بستی پاگل |
تجھے کچھ خبر ہے کہاں رہتے ہو تم |
مری شاعری پڑھ کے وہ پوچھتی ہے |
یہ کس کی محبت میں یوں ٹوٹے ہو تم |
کہاں تھے ابھی تک بڑی دیر کر دی |
میں کچھ کہہ رہی ہوں کہاں کھوئے ہو تم |
بھری چاندنی راتوں میں ننگے پاؤ |
یہ چھپ چھپ کے کس شخص سے ملتے ہو تم |
اگرچہ حقیقت میں میرے نہیں ہو |
غزل کے جہاں میں فقط میرے ہو تم |
تری بارشیں گلشنوں پہ ہی برسیں |
کسی دشت پہ کب کہاں بھرسے ہو تم |
بڑی دیر خاموش بیٹھی ہو مریم |
بتاؤ تو کس بات پر روٹھے ہو تم |
نہ جانے تمہیں کتنوں سے رنجشیں ہیں |
مجھے بھی ہمیشہ غلط سمجھے ہو تم |
کھڑا ہے تو بھی اب حریفوں کے صف میں |
مگر میں نے تو سمجھا تھا اپنے ہو تم |
تو تو اس کی زلفوں کے سائے میں سویا |
مرے دل یہ کس دشت میں جاگے ہو تم |
معلومات