عشق میں در در پھرائے زندگی
بندے کو جوگی بنائے زندگی
وقت کا احساس اس کو کب رہا
جس کو دیوانہ بنائے زندگی
دیکھا ہم نے بار ہا یہ ماجرا
آدمی کو ہے رلائے زندگی
روز اک روداد سننے کو ملے
کیسے کیسے بھید لائے زندگی
چین کب پاتا ہے اس میں آدمی
ہر گھڑی میں آزمائے زندگی
جب سے الجھے عشق کے ہیں جال میں
دل کی ٹھیسوں کو بڑھائے زندگی
کام کر لیں کچھ بھلے ، ایسا نہ ہو
موت آ کر چھین جائے زندگی
آہ اس لاچار سے پوچھو جسے
روز ہی سپنے دکھائے زندگی
سوچنے میں رکھا کیا ذیشان ہے
ہے عمل جو کے بنائے زندگی

115