| وحشتِ شام جونہی رشکِ جنوں ہوتی ہے |
| حالتِ دل زدگاں اور زبوں ہوتی ہے |
| بار بار اٹھتی ہیں اک چشمے کی جانب آنکھیں |
| اور ہر بار مری پیاس فزوں ہوتی ہے |
| دسترس سب کی نہیں ہے تری تصویر تلک |
| پاس ہر شخص کے کب وجہِ سکوں ہوتی ہے |
| کاٹ کھاتی ہے مجھے میرے اداسی گھر میں |
| کچھ یہی آب و ہوا گھر کے بِروں ہوتی ہے |
| خاک لفظوں میں بیاں ہو وہ حجابی چہرہ |
| خود بخود آنکھ جسے دیکھ نگوں ہوتی ہے |
| روشنی ہوتی ہے آخر شبِ ظلمات کے بعد |
| دیکھنا تجھ کو میسر نہیں تو کیوں ہوتی ہے |
| چاہتا ہے کہ لکھوں باعثِ تسکین حیات |
| نہیں ہوتی تو قمرؔ کیسے لکھوں ہوتی ہے |
معلومات