اہلِ وطن ہمارے سارے اداس ہیں
غربت کے پیرہن سب اب بے لباس ہیں
کارندۂ تجارت سارے نراس ہیں
بامِ عروج کی اف جس پر اساس ہیں
کیوں بے خبر ہیں ہم سے دانشورانِ ہند
ہم بھی تو اس چمن میں جوہر شناس ہیں
کرتے نہیں حکومت اہلِ صفا یہاں
کہتی ہے یہ جو دنیا بے جا قیاس ہیں
لیتے ہیں پوچھ مجھ سے احوالِ دل ستاں
طرزِ سخن سے شاید یہ نا شناس ہیں
لاتے کہاں سے تم یہ طرزِ نو سلطنت
احبابِ انجمن سب کیوں بد حواس ہیں
فکرِ امم کو ثانی ؔ بیدار کردے پھر
پس روئیئ سیاست وجہِ ہراس ہیں

0
180