| یہ تیرے جَلووں کا ہے تَماشا، کہ مُجھ کو تابِ نَظر نہیں ہے |
| میں کیسے دیکھوں یہ تیرے جَلوے، کہ مُجھ کو اپنی خَبر نہیں ہے |
| میں جلوہ گاہِ جَناب بھی ہوں، میں تیرا حُسنِ شَباب بھی ہوں |
| قُصور سارا مِری نِظر کا، مِری نَظر خُود نِگر نہیں ہے |
| مِرے جُنوں کو مِلی بَصیرت، تو اُس نے تیرا یہ بھید پایا |
| تِری تَجلّی ہے تیرا پَردہ، یہ پَردہ چیزِ دِگر نہیں ہے |
| ہیں بھید پانے کی چاہتیں بھی، مُجھے ہیں مرغُوب راحتیں بھی |
| یہ بھید پا کے ہے جسنے کھولا، وَاں اُسکے شانوں پہ سَر نہیں ہے |
| لَگا تَماشا ہے خَیر و شَر کا، بہ ہر کہ صُورت ہے جِیت اُس کی |
| دِکھائے کوئی جَگہ وہ مُجھ کو، جَہاں پہ اُس کا اَمَر نہیں ہے |
| بُلا رہا ہے یہ طُور اَب بھی، وہ آئے جِس کو ہے آگ لینی |
| کَہاں کو جاتے ہو آگ لینے، کِیا طُور پر وہ شَجر نہیں ہے |
| وَفا کی رَاہوں میں پیش آئیں، مَقامِ پَست و بُلند لیکن |
| مَقام سَب ہیں مَقامِ اُلفت، کوئی مَقامِ دِِگر نہیں ہے |
| ہَزاروں صَدیاں اَگر تُو جی لے، نہیں ہے کوئی مَکان تیرا |
| مَکان سارے ہیں بے مَکاں کے، کوئی مکانِ خِضر نہیں ہے |
| تَلاشِ کامِل تُو کر خُدارا، بَغیرِ کامِل نہیں گُزارا |
| نِگاہِ کامِل ہے کام کرتی، تِری نَظر میں اَثر نہیں ہے |
| تِری نِگاہوں سے پی رہے تھے، یہ مست و بیخُود غُلام تیرے |
| مِلی جو آنکھیں مِری اچانک، تو بولے راہِ مَفر نہیں ہے |
| یہ رُوح میری اَبھی جَواں ہے، بہ شوقِ وَصلَت رَواں دَواں ہے |
| وِصال جب تک نہیں مُیسر، مُجھے سکونِ جِگر نہیں ہے |
| تِرا تَصوّر ہے میری دَولت، خِیال تیرا ہے میری ثَروت |
| خُدا سے مانگوں میں عِشق تیرا، کہ مُجھ میں کوئی ہُنر نہیں ہے |
| عَطا ہُوئی ہے یہ کیسی نِسبت، مِری جَبیں کو یہ تیرے دَر سے |
| جُھکے جَہاں پے وہ تیرا دَر ہے، اُٹھے جَہاں سے وہ دَر نہیں ہے |
| جَبینِ خواجہ مَہک رہی ہے، بَنُورِ آقاؐ دَمک رہی ہے |
| اَگر نبیؐ سے نہیں ہے اُلفت، تو پھر وَقارِ بَشر نہیں ہے |
| تِری عِنایت سے میرے خواجہ، فَنا کی مُجھ کو طَلب مِلی ہے |
| غُلام تیرا فَنا ہے تُجھ میں، بَقا کی اِس کو خَبر نہیں ہے |
معلومات