زندگی سے مشورہ ہو جاۓ گا
جینے کا پھر حوصلہ ہو جاۓ گا
مت کرو اتنی محبت اس سے تم
با خدا وہ بے وفا ہو جاۓ گا
مہر ہے کوئی نہ کوئی قہر ہے
کیا خبر تھی سب فنا ہو جاۓ گا
کاش وہ آ جاۓ میرے روبرو
دل مرا پھر آئینہ ہو جاۓ گا
ساتھ تم جو ہمسفر بن کر چلو
ہر طرف ہی راستہ ہو جاۓ گا
دھڑکنوں کا کیا، کہیں جو رک گئیں
قید سے پنچھی رہا ہو جاۓ گا

0
3