بیٹیاں |
بیٹیاں نور نظر دل کی صدا ہوتی ہیں |
بیٹیاں مثل دعا مثل شفا ہوتی ہیں |
تپتے صحراؤں میں یہ باد صَبا ہوتی ہیں |
بیٹیاں باپ کی پَگھ ماں کی رِدا ہوتی ہیں |
فخر کرتی ہیں وہ اَقدار پہ اپنے اعلٰی |
بیٹیاں قوموں کیلئے سمت نما ہوتی ہیں |
دل میں رہتی ہیں یہ تاعمر ہو دھڑکن جیسے |
بیٹیاں بھی کبھی سینوں سے جدا ہوتی ہیں |
شمع قندیل میں روشن ہو تو کیا خوب سجے |
بیٹیاں پیاری جو پابند حیا ہوتی ہیں |
کہیں بہنا کہیں اماں کہیں بیوی بن کر |
بیٹیاں پیکرِ تسلیم و رضا ہوتی ہیں |
زندگی میں جو کبھی درد کے موسم آئیں |
بیٹیاں ہی تو فقط جاۓ پناہ ہوتی ہیں |
حرف آنے نہیں دیتی ہیں وفاؤں پہ کبھی |
اپنے ماں باپ کی عصمت پہ فدا ہوتی ہیں |
بیٹیاں نورِ نظر دل کی صدا ہوتی ہیں |
شہاب احمد |
مئی ۲۰۱۱ |
معلومات