غیر دنیا میں نہ اپنا ہے نہ اپنا اپنا |
اور ہم ڈھونڈھنے نکلے ہیں سہارا اپنا |
سیم و زر تیرا مقدر میں دریدہ دامن |
نہ جگا تو مری ان آنکھوں میں سپنا اپنا |
زندگی اتنی ہمیں کاش خبر ہو جا تی |
غیر کہتے ہیں کسے ہوتا ہے کیسا اپنا |
جس کو خوابوں میں بھی دیکھا نہیں، جب دیکھا تو |
کیوں وہ ان آنکھوں کو لگتا رہا اپنا اپنا |
کیسے ہو جائیں گے یک قالب و یک جان آخر |
اپنی منزل ہو ہر اک شخص کی رستہ اپنا |
نہ مرے دکھ پہ دکھی ہو نہ سکھی سکھ پر تو |
خود کہو کیا کوئی ہوتا بھی ہے ایسا اپنا |
عمر بھر ساتھ نبھانے کی قسم کھاتے ہو |
تم نے آئینے میں دیکھا بھی ہے چہرہ اپنا |
غیر تو اب بھی کیا عہد نبھائے جائے |
تیرا پھر بھی یہی کہنا ہے کہ اچھا اپنا |
حشر کے روز تلک ساتھ نبھا پائے گی |
اتنا گہرا بھی نہیں روح سے رشتہ اپنا |
معلومات