| زباں کو کذب کی عادت نہیں ہے |
| کبھی برتی بری خصلت نہیں ہے |
| خلوص و پیار بے حد ہی کیا ہے |
| دکھاوے کی مگر الفت نہیں ہے |
| یہی کیوں سوچتا ہوں میں بھی شاید |
| تجھے پاؤں مری قسمت نہیں ہے |
| چرا لیتے ہیں نظروں کو وہ اپنی |
| بچی اب پہلے سی چاہت نہیں ہے |
| جو کوشش کرتے ہیں پاتے وہی ہیں |
| کریں سستی تو پھر عشرت نہیں ہے |
| اگر ہے شوق و دلچسپی تو حاصل |
| ہو بد حالی ہی، جو رغبت نہیں ہے |
| یہاں محتاط ناصؔر رہنا ہر دم |
| گھڑی بھر جائے تو مہلت نہیں ہے |
معلومات