میکدے کا نام جب بگڑا تو میخانہ بنا
جس طرح حَسنِ تغزّل حُسنِ جانانہ بنا
زندگی کی سختیوں سے مت ہو دل آزار تُو
کہتے ہیں دنیا بنی تو پہلے ویرانہ بنا
سادگی میں اس نے اپنے گھر کی کھڑکی کھول دی
مَیں نے دادِ حُسن دی تو اور افسانہ بنا
وہ ذرا آگے بڑھے تو مَیں بھی ہمت کر گیا
اسطرح اک دوسرے کا آنا اور جانا بنا
وہ ترنّم ریز تھے اور مُجھ کو بھی اسکا جنوں
یوں کسی اک موڑ پر مشہور دوگانہ بنا
کھول کر دونوں نے ماضی اپنا اپنا رکھ دیا
اس طرح باہم تعلّق راز دارانہ بنا
کہتے ہیں امیدمجنوں صاحبِ دیوان تھا
ڈارون کے فلسفے کے بعد دیوانہ بنا

0
66