جوں شمع سا ہم کو جلنا ہوگا
ظلمت کا لہو تو کرنا ہوگا
مانا ہے وفا صراط کا پل
سر ہم کو یہ پل تو کرنا ہوگا
دعوت تو جنون مانگتی ہے
پاگل سا ہمیں بھی بننا ہوگا
جب عشق کا عہد کر لیا ہے
کانٹوں پہ بھی پھر تو چلنا ہوگا
جینے کے لئے جئے مریں گے
اب تو یہی جینا مرنا ہوگا
اک عہد ہے عہد بھی وفا کا
اب دکھ ہو یا سکھ ہو، جھلنا ہوگا
مغرب میں غروب سورجوں کو
مشرق سے طلوع کرنا ہوگا

0
63