یہی آس ہے تو جڑی رہے یہ چراغ ہے تو جلا رہے |
جو خزاں بھی ہو تو مرے خدا یہ چمن تو یونہی کھلا رہے |
مری ذات سے تری ذات کا جو ازن ہے وہ کبھی کم نہ ہو |
مرے عشق کا مری چاہ کا جو شجر ہے یونہی ہرا رہے |
اسی ارضِ پاک پہ کٹ مروں نہ یہ سر جھکے نہ یہ دل ڈرے |
یہ فنا ہی میری بقا بنے عَلم اونچا اس کا سدا رہے |
مجھے پیار کر جو ترا ہوں میں مجھے خود میں یوں تُو سمیٹ لے |
مری زندگی ترا عکس ہو ترا عکس میری عطا رہے |
مجھے ہے پتہ تو ہے عارضی کسی اور در کا جہان ہے |
مجھے ہے پتہ تو مرا نہیں مری ضد ہے ربط بندھا رہے |
نہ ہی قتل ہو کسی سوچ کا نہ ہی بکتا کوئی ضمیر ہو |
یہاں عَلم اونچا ہو عِلم کا نہ کسی کی کوئی خطا رہے |
مجھے دے پتہ کوئی آفتاب مرے یار کا مرے پیار کا |
درِ یار چوموں میں اس طرح وہ کبھی نہ مجھ سے خفا رہے |
معلومات