تشنگی دل کے ہماری اے خدا تو بجھا دے
گنبد خضری ؐ کی ہم کو تو زیارت کرا دے
خواب جو پالے ہیں تعبیر بھی مالک دلا دے
"زندگی میں ہمیں اک بار مدینہ دکھا دے"
چشم نم کرتے ہوئے حاضری روضہ کی مانگیں
عشق کے مارے ہوئے ساروں کو مولی دوا دے
موت بھی آئے اسی شہر مقدس میں ہمیں
خاک اقدس میں سما جائیں مقدر بنا دے
دین کے مٹنے کا غم ہم کو سدا تڑپائے
سینہ میں درد بھی امت کا بے پایاں بسا دے
با اثر کر دے تو ناصؔر کی دعائیں یارب
صدقہ لولاک ؐ کے ہم سب کی خطائیں مٹا دے

0
39