فاقوں پہ فاقے کر لئے شکوہ نہیں کیا
جیسا کسی نے کہہ دیا ویسا یقیں کیا
اے واعظِ حضور مری ہر خطا معاف
جو بھی کیا ہے آپ نے وہ دلنشیں کیا
تیری نگاہِ ناز سے خطرہ نہیں مجھے
میرے خیال سے تجھے بڑھکر حسیں کیا
اے آسمان والے مجھے تجھ سے ہے گِلہ
تھوڑوں کو دے کے باقی کو زیرِ زمیں کیا
واہ واہ رے جمہوریت کے نام پر فریب
اک بد لعین شخص امینِ زمیں کیا
بٹتی ہے دال جوتیوں میں روز روز یاں
جوتے ادھر اُدھر کئے جوتا نہیں کیا
لُوٹا ہے مرے دیس کو ہر ایک چور نے
پوچھو اگر تو کہہ دے گا مَیں نے نہیں کیا

0
6