کل ہوا آج تو اب آج کو ہے کل ہونا
اپنے افسانے کو آیا نہ مکمل ہونا
یعنی سب ٹھاٹ پڑا یوں ہی یہ رہ جائے گا
یعنی طے پایا ہے اس گھر کا مقفل ہونا
موسمِ وصل پہ اتراؤ نہ بانکے رسیا
ہجر کی شاخ پہ لکھا ہے جو حنظل ہونا
گردشِ وقت سکھاتا ہے سمٹنا کیا ہے
دھوپ میں اپنی ہی چھاؤں پہ مفصل ہونا
خواب چاہت کے جہاں بوئے دھنک سے مانگے
کس کو معلوم تھا اس جا کو ہے مقتل ہونا
ساعتِ وصل کا کفارہ ہے یہ فصل فراق
آنکھ روئے گی محبت میں ہے افضل ہونا
راکھ ہوتے ہوئے پروانے سے پایا شیدؔا
کس کو کہتے ہیں خسارے پہ توکل ہونا

28