تُو نے گالی ماں کو دی ہے تجھ پہ لعنت صد ہزار
را کی دلّالی نے تجھ کو کر دیا ہے آشکار
تُو نے برگ و غنچہ ہو گُل کو کیا بے آبرو
تُو نے دستُورِ گلستاں کر دیا ہے تار تار
ظاہراً کالا ہے تُو اور اندروں کالا سیاہ
اب ہمیں تیری قیادت پر نہیں ہے اعتبار
کتنے مدفن سج گئے تیری خباثت کے لئے
کتنے گھر تیرے جنوں سے ہو گئے ہیں تار تار
ہٹلر و چنگیز کی روحوں کو شرمندہ کیا
بوریوں میں بند لاشوں پر سجایا اقتدار
ڈالروں کی حِرص میں جو ماں سے غدّاری کرے
اس پہ لعنت صد ہزار و صد ہزار و صد ہزار

0
50