چمن اُجاڑہ ہے گلاب چھینے ہیں
وطن کو لُوٹا تم نے خواب چھینے ہیں
وطن کے ہی لئے سب گردنیں کٹیں
تمھاری طمع نے شباب چھینے ہیں
بھٹکا دیا قافلے کو راہ میں تم نے
طریق چھینے ہیں ، اداب چھینے ہیں
وہ یاد ہیں مہاجرت کے مرحلے
افری رہبروں نے نصاب چھنے ہیں

0
15