زات کے حوالوں میں جگ کے زوالوں میں
کوئی جی گیا اور مر گیا تیرے سوالوں میں
یہ کیسی گھڑی آن پہنچی سر آہن پر
کے پاش پاش ہو گیا تیری مثالوں میں
بہت غرور تھا خودی کا اپنے اندر
مل گیا نا دھول میں تیرے خیالوں میں
تنہا اندھیرے میں راہ ڈھونڈ لیتا تھا
ہو کے تیرا کھو بیٹھا منزل اجالوں میں
کوئی مقام ملا نہ مسافت کٹی چاہت کی
جب سے محور بنا ہوں تیری غزالوں میں
کڑی چھاؤں لگی دھوپ لگی سرد ہر پل
ہوا جب سے مگن میں تیرے جمالوں میں
عمدہ لگا عہد بھی تیرا شرط سے بندھا
کے ہجر لگا لوں گلے بس تیرے وصالوں میں
واہ میرے چارہ گر تیرا ثانی نہیں کوئی
چھوڑ گیا تو پیچھے سب کو کمالوں میں
My words .

66