فیصلہ دل کا سنایا جائے گا |
حشر کہتے ہیں اٹھایا جائے گا |
دھوپ رستہ کاٹتی رہ جائے گی |
جس طرف یادوں کا سایا جائے گا |
پھر چناروں سے دھواں اٹھنے لگے |
پھر کوئی منظر جلایا جائے گا |
ڈوب جائیں گے کنارے خواب کے |
آنکھ کو شب بھر رلایا جائے گا |
قہقہے اترینگے چیخوں پر مری |
جشنِ ماتم یوں منایا جائے گا |
ختم ہوجائیں گے ہندسے ایک دن |
وقت کو پیچھے گھمایا جائے گا |
عشق کے مقتل میں شیدؔا ہر کوئی |
اپنی باری پر بلایا جائے گا |
*علی شؔیدا* |
معلومات