جو ہے غلط اسے میں کہوں بر ملا نہیں
کیونکہ مرا ضمیر کبھی بھی بکا نہیں
جب تک نہ کن کہے گا وہ ہوتی شفا نہیں
جو اس کا حکم ہو نہ تو لگتی دوا نہیں
کتنا بدل دیا ہے اے عمرِ رواں مجھے
میرا ہی عکس آج سرِ آئینہ نہیں
انسان آج کا ہے عجب طور کا ہوا
سنتا ہے دیکھتا ہے مگر سوچتا نہیں
تیرے ہی در سے ہے ہمیں ہر ایک آرزو
ْتیرے سوا کسی کا ہمیں آسرا نہیں

3
41
جو ہے غلط اسے میں کہوں بر ملا، نہیں
کیونکہ مرا ضمیر کبھی بھی بکا نہیں
== آپ شائد کہنا چاہ رہے ہیں کہ چونکہ آپ کا ضمیر کبھی بھی نہیں بک سکا لہٰذا آپ غلط کو غلط ہی کہیں گے - مگر لکھا آپ نے اُلٹا ہے - برملا کا مطلب ہوتا ہے صاف کھلا واضح یا منہ پر -
تو آپ نے لکھا جو غلط ہے اسے میں منہ پر غلط نہیں کہتا - (جو ہے غلط اسے میں کہوں بر ملا، نہیں)
یہاں کوما ڈال کے نہیں لکھنے کا مطلب ہوتا ہے جو کہا جارہا ہے وہ نہیں ہے -

جب تک نہ کن کہے گا وہ، ہوتی شفا نہیں
جو اس کا حکم ہو نہ تو لگتی دوا نہیں
== ہوتی شفا نہیں، بات کہنے کا ناپختہ انداز ہے

کتنا بدل دیا ہے اے عمرِ رواں مجھے
میرا ہی عکس آج پسِ آئینہ نہیں
== پس آئینہ تو عکس آپ کا ہوتا بھی نہیں - پس آئینہ کی اصطلاح کا یہ مطلب نہیں ہوتا جو آپ نے لیا ہے
انسان آج کا ہے عجب طور کا ہوا
سنتا سمجھتا سب ہے مگر دیکھتا نہیں
== یہ بھی الٹی بات ہے - آج کا انسان دیکھتا سب کچھ ہے بس سوچنا سمجھنا نہیں چاہتا-

تیرے ہی در سے ہے ہمیں اک ایک آرزو
ْتیرے سوا کسی کا ہمیں آسرا نہیں
== ایک اک آرزو کا یہ محل نہیں ہے - یہاں ہر ایک آرزو آئیگا

0

تبصرے اور نشاندہی کے لیے شکر گزار ہوں

0
جزاءک اللہ

0