| جو ہے غلط اسے میں کہوں بر ملا نہیں |
| کیونکہ مرا ضمیر کبھی بھی بکا نہیں |
| جب تک نہ کن کہے گا وہ ہوتی شفا نہیں |
| جو اس کا حکم ہو نہ تو لگتی دوا نہیں |
| کتنا بدل دیا ہے اے عمرِ رواں مجھے |
| میرا ہی عکس آج سرِ آئینہ نہیں |
| انسان آج کا ہے عجب طور کا ہوا |
| سنتا ہے دیکھتا ہے مگر سوچتا نہیں |
| تیرے ہی در سے ہے ہمیں ہر ایک آرزو |
| ْتیرے سوا کسی کا ہمیں آسرا نہیں |
معلومات