نبی سرور ہیں میرے دل خدا کے رازداروں میں
عیاں قرآن سے ہے یہ وحی کے سب اشاروں میں
محمد مصطفیٰ آقا گروہِ انبیا میں یوں
چمکتا چندہ ہے جیسے سما کے سب ستاروں میں
سبق سرکار سے آیا فضائے دہر میں ایسا
غلاموں کو بدل ڈالا ہے جس نے تاجداوں میں
گزارا رکھتے ہیں اپنا جو سوکھی جو کی روٹی پر
وہ بانٹیں خلد کو ہمدم جہاں کے خاک ساروں میں
ملا باڑا جو نوری ہے عطائے مصطفیٰ دیکھو
یہ فیض ان کا ہے پہنچا جو فضا کے چاند تاروں میں
ملی ایمان کو نصرت نبی کی آل سے ایسی
جو رونق بن کے ہے آئی جہاں کی سب بہاروں میں
ہے زینت جو جہاں بھر میں درِ دلبر سے آئی ہے
گرم محمود ہیں خبریں یہ ان کے راز داروں میں

65